Photograph by: Zubair Amanat |
'Columnist', 'Writer', 'Motivitational Speaker', 'Poet', 'Anchor', 'Mentor', 'Historian', 'journalist', 'Social Worker', Currently serving as Director Press Media & Publications at University of Gujrat. sheikhrashid.uog@gmail.com, directormedia@uog.edu.pk https://www.facebook.com/pages/Sheikh-Abdul-Rashid/119252508153386 www.facebook.com/mediapublications +9203026271711
منگل، 30 جون، 2015
کب ظلمت حاضر سے جان چھوٹے گی
پسماندگی اور غربت کے بڑھنے میں سرمایہ دارانہ تکنیکی مہارتوں کو بڑا دخل ہے۔ اس لےے بہت سے دانشوروںاورماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کے مالیاتی جادوگرسرمایہ، تکنیکی مہارت اور ترقیاتی نظریہ بھی درآمد کرکے ہی کام چلا رہے ہیںاور ان کے اعدادوشمار کے گورکھ دھندے کا پاکستان کے زمینی حقائق اور عوامی ترقی سے کوئی تعلق نہیں۔ مالیات اور اکاﺅنٹس کے ماہرین جب ملک کے عوام کے مقدر کے مالک بن جائیں تو حکمرانی مضبوط ہو سکتی ہے لیکن ریاست تحلیل ہو جاتی ہے۔ ملک کا پہلا بجٹ مشکل ترین معاشی حالات میں ایک ماہر معاشیات نے بنایا تھا تو اس نے ریاست کو درپیش خطرات کا ہوا کھڑا کرنے کی بجائے اپنے وژن سے خسارہ کے بغیر بجٹ پیش کیا تھا ۔لیکن جب سے وطن عزیز کی معاشی باگ ڈورمالیاتی ماہرین کے ہاتھوں میں آئی ہے ملک کو فیکٹری اور سیاست کو کاروبار سمجھ کر بجٹ سازی کی جانے لگی ہے۔ عوام محض شے بن کر رہ گئے ہیں۔ بجٹ میںانکو ”شہری“ کی بجائے نفع نقصان کے ترازو میں تولا جانے لگا ہے۔ کسی جمہوری اورفلاحی ریاست میں حکومت شہریوں کو آسانیاں فراہم کرنے کے عزم سے میزانےے بناتی ہے جن کا مقصد بنیادی انسانی ضرورتوں کے حوالے سے بجٹ بنانا ہے کیونکہ محض تیز رفتار ترقی عام لوگوں کی خوشحالی کا سبب نہیں بن سکتی۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں